قربانی کے مسائل و آداب
قربانی کا اجرو ثواب!
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول
اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یوم الاضحی کو کسی شخص کا کوئی عمل اللہ کے نزدیک خون
بہانے ( قربانی) سے زیادہ پسندیدہ نہیں ہے کیونکہ قیامت کے دن قربانی کا جانور
اپنے سینگوں ، بالوں ، اور کھروں سمیت آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے
پہلے اللہ کے ہاں مقبول ہو جاتا ہے پس تم خوشی سے قربانی کرو۔۔۔ ( جامع ترمذی )
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں
کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے فاطمہ اپنی قربانی پر حاضر ہو کیونکہ قربانی کے ہر
خون کے قطرہ کے بدلے میں تمہارے پچھلے گناہوں کو بخش دیا جاۓ
گا ۔ حضرت فاطمہ نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ کیا یہ اجر ہم اہلبیت کیلئے خاص ہے یا
ہمارے اور تمام مسلمانوں کیلئے اجر ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ہمارے اور تمام مسلمانوں
کیلئے
ہے۔ (شرح صحیح مسلم2/146 )
جانور خریدنے کے آداب!
نیت کی اصلاح :
جانور خریدنے سے پہلے
اپنی نیت درست کر لی جائے کہ اللہ کی رضا
مندی اور خوشنودی کے لئے قربانی کا جانور خرید رہا ہوں ، بار بار اپنی نیت کا
محاسبہ کرتا رہے کہ کہیں دل میں ریا کاری کے جذبات نہ پیدا ہو جائیں ، اس قسم کے جذبات
سے قربانی کا ثواب برباد ہو جا تا ہے ۔
دعاؤں کا اہتمام :
منڈی میں جا کر یہ دعائیں پڑھیں :
لَآ اِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ
وَحْدَهُ لَاشَرِيْكَ لَهٗ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْیٖ وَيُمِيْتُ
وَهُوَ حَيٌّ لَّا يَمُوْتُ ط بِيَدِهِ الْخَيْرُ ط وَهُوَعَلٰي كُلِّ شَيْئٍ
قَدِيْر۔ ( ابن سنی فی عمل اليوم والليلة )
اور یہ دعا بھی پڑھیں : بِسْمِ اللّٰه اللَّهُمَّ إنِّي أسْئَلُكَ خَيْرِ هٰذِهٖ الشُّوْقِ وَ خَيْر مَا فِيْها وَأَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيْهَا اللّٰهُمَّ إنِّي أَعُوْذُ بِكَ أَنْ أُصِيْبَ فِيْهَا يمينأفاجرة أو صفقة خاسرة ۔( ابن سنی فی عمل اليوم والليلة )
رسول اللہ ﷺ سے صحابہ کرام نے عرض کیا !
قربانیاں کیا ہیں ؟
آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : " یہ تمہارے والد
بزرگوار حضرت ابراہیم علیہ کی سنت ہے ۔"
انہوں نے عرض کیا : ہمارے لیے اس میں کیا اجر ہے
؟
آپ ﷺ نے ارشادفرمایا : " ہر بال کے بدلے
ایک نیکی "
انہوں نے عرض کیا : اور اون کا کیا حکم ہے ؟
آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : " اون کے ہر ہر بال
کے بدلے بھی ایک نیکی " ( مسنداحمد ، 19283 )
بال اور ناخن!
نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے : جب تم ذی الحجہ کا
چاند دیکھ لو اورتم میں سے کسی کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو اسے ( قربانی کرنے
تک اپنے بال اور ناخن کاٹنے سے احتراز کرنا چاہیئے ۔ ( صحیح مسلم : 1977 )
v بال ناخن نہ کاٹنے کاحکم قربانی کرنے والے کے لیے ہے ۔
v یہ مستحب ہے فرض واجب نہیں ، لہذا کوئی اس
کی رعایت نہ کر سکا تو بھی گنہگار نہ ہوگا ۔
v عورتوں کے لیے بھی یہی حکم ہے ۔
v اگر زیر ناف بالوں اور ناخنوں کو چالیس دن
یا زیادہ ہور ہے ہوں تو یہ حکم نہیں ، صفائی ضروری ہے۔
قربانی کا جانور خریدنے کے بعد کیا کریں ؟
·
جانور
کی خدمت کر یں ، اس سے انسیت پیدا کر یں اور اسے کسی قسم کی ایذاء و تکلیف نہ
پہنچائیں ۔
·
جانور
ایسی جگہ باند ھیں جہاں آنے جانے والوں کو تکلیف نہ ہو ، راستے اور گلیاں ہر گز
بند نہ کریں ۔
·
جانور
کو صاف ستھرارکھیں اور ارد گرد بھی صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں ۔
·
جانوروں
کو آپس میں نہ لڑوائیں اور نہ ہی جانوروں کی دوڑ لگوائیں ۔
·
جانور
کے گلے میں بجنے والی گھنٹیاں نہ ڈالیں ۔
·
جانور
پر سواری نہ کر یں اور نہ ہی اس کا دودھ پییں ۔ اگر دودھ نکال لیا ہو تو اس کو
صدقہ کر دیں ۔
·
جانور
کے ذریعے نام و نمود ، نمائش اور ریاء کاری کا اظہار نہ کر یں ۔
·
اگر
جانور میں دیگر حصہ دار شریک ہوں تو بقیہ حصہ داروں کو بھی تمام معاملات میں ساتھ
لے کر چلیں۔
قربانی کس پر واجب ہے ؟
ہر عاقل ، بالغ ، آزاد مقیم
مسلمان مرد اور عورت پرواجب ہے جس کی ملکیت میں عید الاضحٰی کے ایام میں قرض منہا
کرنے کے بعد ساڑھے سات (7 ½ ) تولہ سونا ہو یا
درج ذیل پانچ چیزوں میں سے کسی ایک یا ایک سے زائد چیزوں کا مجموعہ ساڑھے باون ( 52 ½ ) تولہ چاندی ( Silver ) کی قیمت ( جون
2021 ء میں تقریبا 85,000 روپے کے برابر ہو تو ایسے شخص پر قربانی واجب ہوگی ، اگر
چہ اس مال پر سال نہ گزرا ہو ۔
وہ پانچ چیزیں یہ ہیں ۔
سونا، چاندی، نقدی مال
تجارت، ضرورت سے زائد گھریلو سامان
اگر ایک گھر میں
متعددافراد صاحب نصاب ہوں تو ایک قربانی سب کی طرف سے کافی نہ ہوگی ، بلکہ ہر صاحب
نصاب پر الگ الگ قربانی کرنالازم ہوگا ۔
عیب دار جانور نہ خریدیں !
رسول اللہ ﷺ نے
ارشادفرمایا : ان جانوروں کی قربانی سے بچا جائے !
·
ایسالنگڑا
جانور جس کالنگڑا پن بالکل عیاں ہو ۔
·
ایسا
کانا جانور جس کا کاناپن واضح ہو ۔
·
ایسا
بیمار جانور جس کی بیماری ظاہر ہو۔
·
ایسالاغرو
کمزور جانور جس کی ہڈیوں میں گودا بالکل نہ ہو ۔ ( ترمذی : 1497 )
جانوروں میں خطرناک عیوب ، درج ذیل ہانوروں کی قربانی درست نہیں !
·
سینگوں
کا جڑ سے اکھڑ ا ہوا جانور ۔
·
اندھا
، کانا یا لنگڑا جانور ۔
·
ایسی
بیماری یا کمزوری کہ جانور قربانی کی جگہ تک چل کر نہ جا سکے ۔
·
پیدائشی
طور پر بالکل کان کٹا یا تہائی سے زیادہ کان یا دم کٹا جانور
·
دانتوں
کا بالکل نہ ہو نایا اتنے کم ہو نا کہ جانور گھاس بھی نہ کھا سکے ۔
·
اس
حد تک پاگل پن کہ جانور چارہ وغیرہ بھی نہ چر سکے ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ارشاد فرماتی ہیں!
رسول اللہ ﷺﷺ جب قربانی
کا ارادہ فرماتے تو 2 بڑے فربہ ( موٹے تازے ) ، سینگ والے ، رنگت میں ایسے سفید جس
میں سیاہی کی آمیزش ہو اورخصی مینڈھے خرید تے اور ایک اپنی امت کے ان لوگوں کی
جانب سے ذبح فرماتے جنہوں نے اللہ کی وحدانیت اور رسول اللہ ﷺ کی رسالت کی گواہی
دی ہو اور دوسرا خود اپنی اور اہل وعیال کی جانب سے ذبح فرماتے “ (
سنن ابن ماجه : 3122 باب اضاحى رسول الله , مسند احمد بن حنبل : 25843 )
قربانی کیلئے عمدہ جانور کا انتخاب !
مالی حیثیت کے مطابق صحت مند خوبصورت | اور عمدہ
جانوراللہ کے نام پر قربان کریں ، یادرکھیں ! قربانی کے جانوروں میں خصی ہو نا عیب
نہیں بلکہ خصی جانور کی قربانی مسنون و افضل ہے۔
قربانی کے جانوروں کی تفصیل !
چھوٹے جانور : بھیڑ ،
دنبہ ، بکرا ، بکری:
ü ان کی عمر کم از کم ایک سال ہونی چاہیے۔
ü البتہ اگر 6 ماہ کا دنبہ جسامت میں ایک سال
کا لگے تو اس کی قربانی بھی جائز ہے۔
ü ان کی قربانی صرف ایک آدمی کی طرف سے ہو سکتی ہے
۔
بڑے جانور گائے ، بیل ،
بھینس
ü ان کی عمر کم از کم دو سال ہونی چاہیے۔
ü ان کی قربانی میں زیادہ سے زیادہ سات افراد شریک
ہو سکتے ہیں ۔
ü اونٹ اس کی عمر کم از کم پانچ سال ہونی چاہیے۔
ü اس کی قربانی میں بھی سات افراد شریک ہو سکتے
ہیں ۔
ü درج بالا جانوروں کے علاوہ دیگر حلال
جانوروں ( مثلا : نیل گائے اور ہرن وغیرہ ) کی قربانی درست نہیں۔
نوٹ:
( شرکاء میں سے کسی ایک کی آمدنی بھی حرام ہو یا محض گوشت کھانے کی
نیت ہو تو دیگر شر کاء کی قربانی بھی درست نہ ہوگی ۔ )
میرا جانور آپ کے جانور سے زیادہ خوبصورت اور بڑا ہے !
قربانی ضائع ہونے سے بچائیں !
" لَنْ يَنَالَ اللّٰهَ
لُحُوْمُهَا وَلَادِمَآؤُهَا وَلَكِنْ يَّنَالُهُ التَّقْوىٰ مِنْكُمْ
"
اللہ تعالی تک نہ ان کا گوشت پہنچتا ہے اورنہ
خون بلکہ اس تک تمہاری پر ہیز گاری پہنچتی
ہے ؟ ( سورة الحج : 37 )
قربانی ایک ایسی عبادت ہے
جس میں قدم قدم پر ریا کاری ، دکھلاوا ، بڑائی اور تکبر کے امکانات موجود ہیں ۔
لہذا نیتوں کو درست کیجیے تا کہ آپ کی قیمتی قربانی ضائع ہونے سے بچ جائے۔
قربانی کیلئے جانور کی خریداری و حصہ داری کا مرحلہ !
ü حلال رقم کا بند وبست کر یں ۔
ü رضائے خداوندی کا حصول اور سنت ابراہیمی کی
ادائیگی کا جذ بہ دل میں رکھیں ۔
ü قربانی کے لیے عمدہ اور خوبصورت جانور کا
انتخاب کریں ۔
ü نام و نمود اور نمائش کے جذبات دل سے نکال
دیں ۔
ü اگر بڑے جانور میں حصہ لینے کا ارادہ ہو تو
پہلے سے حصہ دار یا اجتماعی قربانی کا نظم منتخب کر لیں ۔
ü جس شخص کے بارے میں یقین ہو کہ اس کی آمدنی
حرام ہے اس کو حصہ دار نہ بنائیں ۔
ü اسی طرح اس شخص کو بھی حصہ دار نہ بنائیں
جس کا مقصد محض گوشت حاصل کر نا ہو ۔
ü ذوالحجہ کا چاند نظر آنے سے قبل حجامت
بنوالیں ، ناخن تراش لیں اور زائد بالوں کو صاف کر لیں۔
مہنگے ترین جانوروں کی خریداری کا فیشن!
ہمارے ملک میں فیشن بنتا جارہا ہے کہ لوگ
دکھلاوے اور ریا کاری کیلئے مہنگے ترین جانور خریدکر بڑے فخر سے اس کی قیمت سب کو
بتاتے پھرتے ہیں ۔
اگر بالفرض اس میں ریا کاری نہ بھی ہو تو یہ
کہاں کی عقلمندی ہے کہ آپ 10 لاکھ کی گائے یا 2 لاکھ کا بکرا خریدیں ، اگر اللہ نے
آپ کو مال دیا ہے اور آپ قربانی کے عنوان پر مال خرچ کرنا چاہتے ہیں تو 10 لاکھ کی
1 گائے خریدنے کے بجائے آپ 10 لاکھ کی 10 عمد ہ و خو بصورت گائیں یا 40 عمد ہ بکرے
خریدکر اللہ کے لیے قربانی کریں ۔
آپ خود سوچیں کتنی بڑی
قربانی ہوگی اور کتنے مستحقین تک گوشت اور جانور کی کھال پہنچے گی فقراء ومساکین ،
اورمصیبت زدہ مسلمانوں کو کتنا فائدہ ہو گا ۔ نیز ایک جانور کے جسم پر موجود بالوں
کے بجائے اب 10 یا 40 جانوروں کے جسم پر موجود بالوں کے برابر آپ کو نیکیاں ملیں
گی اور سے بڑھ کر یہ کہ مقابلے بازی اور ریاکاری کا یہ فیشن بھی ختم ہوگا۔
جانور ذبح کرتے وقت چند
مکروہ کام جن سے بچناضروری ہے!
v ذبح کے آلات کو جانور کے سامنے لہرانا یا
ان کے سامنے تیز کرنا ۔
v اس قد ر کند چھری سے ذبح کرنا کہ ذبح کرنے
والے کوزور لگا نا پڑے ۔
v ایک جانورکو دوسرے جانوروں کے سامنے ذبح
کرنا ۔
v ذبح میں چار رگوں کے علاوہ چھری کی نوک سے
حرام مغز کی نالی کو کا ٹنا ۔
v ذبح کے دوران جانور کا سینہ کھول کر اس کے
دل کو کا ٹنا ۔
v ذبح کرتے ہوئے جانور کی گردن توڑ نا ۔
v جانور کی روح نکلنے اور ٹھنڈا ہونے سے پہلے
اس کی کھال اتارنا یا اعضاءکو کاٹنا ۔
v رات کے وقت ذبح کرنا جبکہ روشنی کا صحیح
انتظام نہ ہو کیونکہ اس بات کا اندیشہ ہے کہ کوئی رگ کٹنے سے رہ جاۓ
۔اوراگر روشنی کا اچھا انتظام ہوتو مکروہ نہیں ۔
v اونٹ کے علاوہ دوسرے جانوروں کو کھڑے ہونے
کی حالت میں ذبح کرنا ۔
v اونٹ کے زمین پر گرنے کے بعد اس کی گردن کو
تین جگہ سے کا ٹنا اس لیے کہ یہ بلا وجہ تکلیف دینا ہے ۔
حرام آمدنی والے کی قربانی کے جانور میں شرکت (مسٔلہ نمبر:- 146)
سوال:-کیاقربانی کے جانور
میں سودی بینک میں کام کرنے والے کا حصہ ڈالنا درست ہے جب کہ ذریعہ آمدنی بینک کی
تنخواہ ہو ؟
جواب:-قربانی میں اگرکوئی
حرام آمدن والا حصہ دار شامل ہو، مثلاً: بینک
کا کوئی ملازم یا انشورنس کا کاروبار کرنے والا شریک ہو جس کا ذریعہ آمدنی صرف حرام ہو، یا اس کی غالب آمدنی حرام ہو تو شرکاء میں سے کسی کی
بھی قربانی نہیں ہو گی، اس لیے حرام آمدن
والے کو قربانی میں شریک نہ کیا جائے۔
فقط واللہ اعلم
(فتوی نمبر : 143909201645)
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
#Qurbani
#Masail Qurbani
#Qubani k Adaab o Masail
#Masail Qurbani


0 Comments