حضرت مولانا شیخ حسن جان شہیدؒ — مجاہدِ ملت، محدثِ وقت اور مردِ قلندر کی حیات و خدمات
حضرت مولانا شیخ حسن جان شہید رحمہ
اللہ تعالیٰ کا شمار ان عظیم علماءِ کرام میں ہوتا ہے جنہوں نے علم، عمل اور تقویٰ
کے ساتھ ساتھ امت کی اصلاح، دینی بیداری اور باطل قوتوں کے مقابلے میں شجاعت و
استقامت کی ایک روشن مثال قائم کی۔ آپؒ کی ذات علم و حلم، زہد و تقویٰ، اور اخلاص
و للہیت کا حسین پیکر تھی۔ آپ نہ صرف ایک عظیم محدث و فقیہ تھے بلکہ ایک مردِ
مجاہد اور مبلغِ اسلام کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں۔
ابتدائی حالات اور تعلیم
مولانا شیخ حسن جان شہیدؒ کا تعلق
خیبر پختونخوا کے ضلع پشاور کے ایک دینی گھرانے سے تھا۔ آپ نے بچپن ہی سے دینی
ماحول میں پرورش پائی۔ قرآن کریم کی تعلیم اپنے گاؤں کے مدرسے میں حاصل کی، پھر
ابتدائی علومِ دینیہ مختلف علماء سے پڑھے ۔ آپ نے درسِ نظامی میں امتیازی کامیابی
حاصل کی اور حدیث شریف میں مہارت تامہ پیدا کی۔
علم و تدریس
کا سفر
فراغت کے بعد آپؒ نے تدریس کے میدان
کا آغاز کیا۔ ابتدا میں مختلف مدارس میں تدریسی خدمات انجام دیں، لیکن جلد ہی آپؒ
کے علم، فہم اور اخلاص نے طلبہ و عوام کے دلوں میں ایک خاص مقام پیدا کر لیا۔
آخرکار آپ جامعہ تعلیم القرآن، پشاور میں شیخ الحدیث کے منصب پر فائز ہوئے، جہاں
سے ہزاروں طلبہ نے آپ سے علمِ حدیث حاصل کیا۔
آپؒ کا درسِ حدیث نہایت پر اثر، مدلل
اور دل کو جھنجھوڑ دینے والا ہوتا تھا۔ جب آپ صحیح بخاری یا صحیح مسلم کے ابواب پر
روشنی ڈالتے تو طلبہ محسوس کرتے کہ گویا وہ عہدِ رسالت میں موجود ہیں اور رسولِ
اکرم ﷺ کے ارشادات براہِ راست سن رہے ہیں۔ آپؒ کی تدریس میں صرف الفاظ کی تشریح
نہیں بلکہ ایمان کی گرمی، عمل کی دعوت اور اخلاق کی تعلیم شامل ہوتی تھی۔
درسِ حدیث
کا انداز
حضرت شیخ حسن جان شہیدؒ کا درسِ حدیث
محض علمی نہیں بلکہ روحانی تجربہ ہوتا تھا۔ آپ ہر حدیث کو سیاق و سباق، شانِ ورود
اور امت کے موجودہ حالات کے تناظر میں بیان کرتے۔ آپؒ اس بات پر زور دیتے کہ حدیثِ
نبویؐ محض روایت نہیں بلکہ عمل کی بنیاد ہے۔ آپ فرمایا کرتے تھے:
“حدیث کا مقصد علم حاصل کرنا نہیں بلکہ ایمان کو تازہ کرنا ہے۔”
طلبہ کے دلوں میں حدیثِ نبویؐ سے محبت
پیدا کرنا آپؒ کا سب سے بڑا کارنامہ تھا۔ آپ حدیث کے درس میں نرمی، عاجزی اور خشوع
کے ساتھ گفتگو فرماتے۔ زبان میں شائستگی، لہجے میں درد اور دل میں اخلاص کی حرارت
ہوتی۔
مولانا شیخ حسن جان شہیدؒ کی شخصیت
میں کئی خوبیاں جمع تھیں۔ آپ نہایت متواضع، صابر، بردبار اور شفیق انسان تھے۔ لباس
سادہ، طرزِ زندگی زاہدانہ اور دل میں امتِ مسلمہ کا درد تھا۔ آپ عوام و طلبہ کے
ساتھ یکساں محبت کا برتاؤ کرتے۔
سیاسی یا مسلکی اختلافات کے باوجود آپ
ہمیشہ اتحادِ امت کے داعی رہے۔ آپؒ فرمایا کرتے تھے کہ:
“اسلام کی بقا علماء کے اتحاد اور عوام کی بیداری میں ہے۔”
اصلاحی اور دعوتی خدمات
مولانا شہیدؒ نے اپنی زندگی کا ایک
بڑا حصہ اصلاحِ معاشرہ کے لیے وقف کیا۔ جمعہ کے خطبات میں آپؒ ہمیشہ قرآن و سنت کی
روشنی میں معاشرتی برائیوں، فتنوں اور دین سے دوری پر درد بھرے انداز میں گفتگو
فرماتے۔ آپ کا پیغام ہمیشہ یہ ہوتا کہ مسلمان قرآن و سنت کی طرف واپس لوٹ آئیں۔
آپؒ نے نوجوان نسل کو دینی تعلیم کی
طرف راغب کرنے کے لیے خصوصی محنت کی۔ مدارس کے قیام، درسِ قرآن اور درسِ حدیث کے
اجتماعات، اور اصلاحی بیانات کے ذریعے ہزاروں دلوں میں دین کی شمع روشن کی۔
شہادت — حق
کے راستے میں جان نثار
حضرت مولانا شیخ حسن جان شہیدؒ نے ظلم
و باطل کے خلاف ہمیشہ آواز بلند کی۔ جب دین دشمن عناصر نے اسلام کی جڑیں کمزور
کرنے کی کوشش کی، تو آپؒ نے قلم و زبان دونوں سے ان کا مقابلہ کیا۔ آپؒ کی بے باکی
اور حق گوئی کی وجہ سے آپ کو بارہا دھمکیاں دی گئیں، مگر آپؒ نے فرمایا:
“موت تو ایک دن آنی ہے، اگر اللہ کے دین کے لیے آئے تو کیا ہی
سعادت ہے!”
بالآخر 2007ء میں آپ کو نمازِ مغرب کے
بعد ظالموں نے شہید کر دیا۔ آپ کی شہادت نے پشاور سمیت پورے ملک میں غم و اندوہ کی
لہر دوڑا دی۔ لیکن آپؒ کی قربانی نے امت کے دلوں میں ایمان کی حرارت اور دین کے
لیے جذبۂ قربانی کو تازہ کر دیا۔
آپؒ کے شاگرد حضرات
آج بھی آپ کے شاگرد، آپ کے درسِ حدیث
کی یاد میں آنسو بہاتے ہیں۔ آپؒ کی تعلیمات مدارس و مساجد میں زندہ ہیں۔ آپؒ نے جو
بیج علم و عمل کا بویا تھا، وہ آج ایک تناور درخت بن چکا ہے۔ آپ کے خطبات، تقاریر
اور بیانات آج بھی نوجوان نسل کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔
استدعا
حضرت مولانا شیخ حسن جان شہیدؒ کی
زندگی ہم سب کے لیے ایک سبق ہے۔ انہوں نے علم کو عبادت، دعوت کو جہاد اور شہادت کو
سعادت سمجھا۔ ان کی حیاتِ مبارکہ ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ علم کے ساتھ عمل، اخلاص
کے ساتھ دعوت، اور ایمان کے ساتھ استقامت ضروری ہے۔
اللہ تعالیٰ حضرت مولانا شیخ حسن جان
شہیدؒ کے درجات بلند فرمائے، ان کے فیوضات جاری و ساری رکھے، اور ہمیں ان کے نقشِ
قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
حضرت شیخ کے ممتاز بیانات و درس حدیث کے آڈیو ز۔
سننے کیلئے یا ڈاؤنلوڈ کرنے کیلئے Download Now بٹن پر کلک کریں ۔ اور دوسروں کیساتھ بھی زیادہ سے زیادہ شئیر کریں تاکہ آخرت کا ذخیرہ بن کر نجات کا ذریعہ بنیں ۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا۔
|
نمبر شمار |
عنوان |
سنیں
/ڈاؤنلوڈ کریں |
|
1. |
اقسام حديث |
|
|
2. |
اقسام خبر واحد |
|
|
3. |
تدوين حديث |
|
|
4. |
تذكره امام بخارى |
|
|
5. |
موازنه بين الحديثين |
|
|
6. |
باب كيف كان بدء الوحى |
|
|
7. |
باب كيف كان بدء الوحى |
|
|
8. |
انما الاعمال بالنيات |
|
|
9. |
تحقیق نیت |
|
|
10. |
يتحقق بيت |
|
|
11. |
تذكره حسان بن ثابت |
|
|
12. |
ابتداء وحى |
|
|
13. |
ابتداء وحى |
|
|
14. |
ابتداء وحى |
|
|
15. |
حقيقة الانسان |
|
|
16. |
قیصر وكسریٰ |
|
|
17. |
توحید و تقلید |
|
|
18. |
كتاب الايمان |
|
|
19. |
كتاب الايمان |
|
|
20. |
ايمان واسلام |
|
|
21. |
كتاب الإيمان |
|
|
22. |
بنى الإسلام على خمس |
|
|
23. |
اھمیت فقه |
|
|
24. |
باب أمور الإيمان |
|
|
25. |
باب أمور الإيمان |
|
|
26. |
تحقيق اسلام |
|
|
27. |
باب حب رسول ﷺ |
|
|
28. |
باب حلاوة الإيمان |
|
|
29. |
مشاجرات صحابہ |
|
|
30. |
حدود |
|
|
31. |
دور فتن |
|
|
32. |
ترک افضل |
|
|
33. |
باب تفضل اہل الایمان |
|
|
34. |
کتاب الایمان |
|
|
35. |
باب ان الایمان هو العمل |
|
|
36. |
کتاب الایمان |
|
|
37. |
صدقه |
|
|
38. |
نا شکر ی |
|
|
39. |
مشاجرات صحابہ |
|
|
40. |
علامت المنافق |
|
|
41. |
آیت المنافق |
|
|
42. |
باب الجهاد |
|
|
43. |
الصلوة من الإیمان |
|
|
44. |
الصلوة من الإیمان |
|
|
45. |
کتاب الإیمان |
|
|
46. |
باب زیادۃ الإیمان |
|
|
47. |
کتاب الإیمان |
|
|
48. |
کتاب الإیمان |
|
|
49. |
باب خوف المؤمن |
|
|
50. |
باب خوف المؤمن |
|
|
51. |
باب خوف المؤمن |
|
|
52. |
حدیث جبرئیل |
|
|
53. |
حدیث جبرئیل |
|
|
54. |
کتاب الایمان |
|
|
55. |
کتاب الایمان |
|
|
56. |
کتاب العلم |
|
|
57. |
فضل العلم |
|
|
58. |
اصول حدیث |
|
|
59. |
کتاب العلم |
|
|
60. |
آداب العلم |
|
|
61. |
امام ابو حنیفہ |
|
|
62. |
فضائل علم |
|
|
63. |
آداب العلم |
|
|
64. |
کتاب العلم |
|
|
65. |
كتاب الايمان |
|
|
66. |
آداب علم |
|
|
67. |
كتاب العلم |
|
|
68. |
ترديد شيعه |
|
|
69. |
ترديد شيعه |
|
|
70. |
روح |
|
|
71. |
غير مقلدين |
|
|
72. |
كتاب الوضوء |
|
|
73. |
بيت الخلاء |
|
|
74. |
غسل |
|
|
75. |
جنابت وغسل |
|
|
76. |
بيان غسل |
|
|
77. |
پیشاب |
|
|
78. |
مسواك |
|
|
79. |
آداب غسل |
|
|
80. |
جنابت و حيض |
|
|
81. |
كتاب الحيض |
|
|
82. |
حيض |
|
|
83. |
عدت واستحاض |
|
|
84. |
نفاس |
|
|
85. |
تيمم |
|
|
86. |
معراج |
|
|
87. |
معراج |
|
|
88. |
آداب نماز |
|
|
89. |
آداب نماز |
|
|
90. |
بيان قبله |
|
|
91. |
آداب مسجد |
|
|
92. |
تعمير مسجد نبوى |
|
|
93. |
تعمير مسجد نبوى |
|
|
94. |
آداب مسجد |
|
|
95. |
آداب نماز |
|
|
96. |
اوقات نماز |
|
|
97. |
اوقات نماز |
|
|
98. |
اوقات نماز |
|
|
99. |
باب الاذان |
|
|
100. |
ترديد شيعه |
|
|
101. |
اتباع امام |
|
|
102. |
باب رفع اليدين |
|
|
103. |
مسئلۂ رفع اليدين |
|
|
104. |
باب رفع البصر الى السماء |
|
|
105. |
باب قراءت خلف الامام |
|
|
106. |
قراءت خلف الامام |
|
|
107. |
باب جمع بين الصلوتين |
|
|
108. |
آمين بالجهر |
|
|
109. |
باب الدعاء قبل السلام |
|
|
110. |
كتاب الجمعه |
|
|
111. |
باب الخطبه على المنبر |
|
|
112. |
ابواب صلوة الخوف |
|
|
113. |
كتاب الدين |
|
|
114. |
وتر |
|
|
115. |
صلوة الاستسقاء |
|
|
116. |
صلوة الاستسقاء فى المسجد |
|
|
117. |
باب سجود القرآن |
|
|
118. |
باب صلوة القصر |
|
|
119. |
باب قيام اليل |
|
|
120. |
تراويح مسائل |
|
|
121. |
تراويح مسائل |
|
|
122. |
باب زيارت القبور |
|
|
123. |
كتاب الجنائز |
|
|
124. |
كتاب الجنائز |
|
|
125. |
كتاب الجنائز |
|
|
126. |
دجال |
|
|
127. |
تقدير |
|
|
128. |
معراج |
|
|
129. |
باب فضل صدقة |
|
|
130. |
زكوة و عشر |
|
|
131. |
ابواب الحج |
|
|
132. |
باب فضل مكة |
|
|
133. |
طواف بيان |
|
|
134. |
|
|
|
135. |
طواف زيارت |
|
|
136. |
باب الفدايا |
|
|
137. |
باب فضل مدينه |
|
|
138. |
كتاب الصوم |
|
|
139. |
تراويح |
|
|
140. |
كتاب البيوع |
|
|
141. |
باب الخيار |
|
|
142. |
باب بيع المصرات |
|
|
143. |
باب الربوا |
|
|
144. |
باب بيع التصوير |
|
|
145. |
كتاب الاجارات |


0 Comments